آپ کی جلوہ گری ہوتی نہ گر منظورِ حق

آپ کی جلوہ گری ہوتی نہ گر منظورِ حق

پھر نہ ہوتے عرش و کرسی چاند سورج گل شفق


ہو گئے اس وقت سارے چہرۂ کفار فق

جب کیا سرکار نے فاران سے اعلانِ حق


ہو گیا جلوہ فگن جب دینِ حق کا آفتاب

گلشنِ ہستی میں آئی موسمِ گل کی رمق


صبحِ بطحا شامِ طیبہ کا عجب نظارہ ہے

دیکھ کر شیدائے نظارہ ہوا رنگِ شفق


ہو مبارک، اب جہاں میں عدل گستر آگئے

لڑکیوں سے اب نہ چھینا جائے گا جینے کا حق


بے زباں پتھر نے پایا ہے گواہی کا شرف

جبنشِ انگشتِ سرور سے ہوا مہتاب شق


وہ شبِ معراج شانِ رفعتِ ذاتِ نبیؐ

آپ کے زیرِ قدم تھے عرش کے ساتوں طبق


سنگِ اسود نصب کرنے میں ہوئے فیصل جب آپؐ

کر دیا آسان پل میں مسٔلہ تھا جو ادق


یا خدا کردے عطا اس درد کا درماں نصیب

قلبِ احسؔن میں ہے ہجرِ کوئے طیبہ کا قلق

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

کون ہے اے سرور دیں تیرے جیسا کون ہے

مرحلۂ شوق پھر اِک سر ہوا

ہیں واقف مِری دھڑکنوں سے طلب سے

لب پر ہم ان کا ذکر سجاتے چلے گئے

ہر بات اِک صحیفہ تھی اُمّی رسُولؐ کی

اذنِ طواف لے کے شہِؐ دیں پناہ سے

جن کا لقب ہے مصطفیٰ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ

وجہِ تسکینِ جاں درود شریف

اگر دل میں شہنشاہِ مدینہ کی محبت ہے

مرے لج پال کے جو چاہنے والے ہوں گے