مرے لج پال کے جو چاہنے والے ہوں گے

مرے لج پال کے جو چاہنے والے ہوں گے

ان کی قبروں میں اجالے ہی اجالے ہوں گے


روضہ سرور عالم پہ کریں گے جو سوال

ان گداؤں پہ کرم حق کے نرالے ہوں گے


جو گنہگار سجائیں گے نبی کی محفل

ان پہ سرکار کی رحمت کے دو شمالے ہوں گے


کوئی زحمت بھی قریب ان کے نہ آئے گی کبھی

جن کے لب پر تری رحمت کے حوالے ہوں گے


رحمت حق ہمیں دوزخ میں نہ گرنے دے گی

ہم گنہ گاروں کو سرکار سنبھالے ہوں گے


ترے دربار سے خالی نہ کبھی لوٹیں گے

جن کے ہاتھوں میں ترے نام کے پیالے ہوں گے


مئے توحید کے مستوں کا نیازی ہے ہجوم

مرے ساقی نے یہاں جام اچھالے ہوں گے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں

کل نبیوں کے سردار تجھ سا کوئی نہیں

آنکھوں کو اگر گنبدِ خضرا نہ ملے گا

رشتہء جسم و جاں ہیں میرے حضورؐ

ہر ایک لفظ کے معنی سے اک جہاں پیدا

شہِ کون و مکاں موجود شب جائے کہ من بودم

آہ! ہر لمحہ گنَہ کی کثرت اور بھرمار ہے

میرے محبوب یکتا ازل توں ایں توں

محمد رسول خُدا آگئے نیں