عیاں ہے روزِ روشن کی طرح ایسا نہیں ہوتا

عیاں ہے روزِ روشن کی طرح ایسا نہیں ہوتا

نبی ہوتا بشر ہے پر بشر جیسا نہیں ہوتا


یہ قانونِ محبت وضع کردہ ہے خداوند کا

کہ محبوبوں کے ناموں تک میں بھی نقطہ نہیں ہوتا


صحیفۂ محبت کی ہر اِک آیت سے ثابت ہے

خدا نے اُس کا کیا کرنا ہے جو تیرا نہیں ہوتا


فلک کو پھاڑ دے ہجرِ دیارِ مصطفٰی لیکن

غم آنسو بن کے بہہ جاتا ہے سو چرچا نہیں ہوتا


نصابِ حُسن شہروں کیلئے کس کو بناتے ہم

اگر رب کی زمیں پر گنبدِ خضرٰی نہیں ہوتا


وہ جس کی بند آنکھوں میں بھی حُسنِ طیبہ رقصاں ہو

اسے بے شک دکھائی کچھ نہ دے، اندھا نہیں ہوتا


تبسم واعظینِ شرک و بدعت پر نہ جا، آجا

دلوں کے سجدہ کرنے پر کوئی فتوٰی نہیں ہوتا

دیگر کلام

جے سوہنا بلا وے مدینے نوں جاواں

انہی کی بزم میں گذرے ہیں صبح و شام مرے

ناں اک پل وی کدی آرام آوے یارسول الله

نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں

مدینے والے کا جو بھی غلام ہو جائے

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

بھی کوئی توقع ہم نہیں رکھتے، زمانے سے

اوجِ فلک پہ دیکھیے شانِ عُلٰی کے رنگ

عربی سلطان آیا