بندہ و مولا اوّل و آخر

بندہ و مولا اوّل و آخر

آپ ہی منزل آپ مُسافر


شیشہ کثرت چہرۂ وحدت

حق موجُود محمدؐ صُورت


روشنیوں سا پیکرِ خاکی

لاکھوں ہی صُبحیں اوٹ قبا کی


عرشِ مُعّلےٰ اُس کا مُصلّےٰ

ہاتھ میں ڈوری اَرض و سما کی


عالمِ بالا دیکھنے والا

خیلِ ملائیک سیّدِ اُمّت


حق موجُود محمدؐ صُورت

غارِ حرا سے پھُوٹی ہوئی ضَو


حُسنِ اَحد کی وُہ ابدی لَو

اُس کی پناہیں خُلد کی راہیں


مشرق و مغرب اُس کا ہی پَرتو

اُس کی گواہی مُہرِ الہی


دینِ مکمّل ختمِ نبّوت

حق موجُود محمدؐ صُورت


موجِ تبّسم نُور کی دھاری

لرزشِ داماں بادِ بہاری


چاپ قدم کی شمع حرم کی

جنبشِ ابرُو رحمتِ باری


ہِلتے ہُوئے لَب فیصلۂ رب

سانس بھی اُس کا حُکمِ شریعت


حق موجُود محمدؐ صُورت

صاحبِ عالم صدرِ زمانہ


ہاتھ ہیں خالی بانٹے خزانہ

سِینوں کے اندر اس کا سمندر


رُوحوں کے حُجرے اُس کا ٹھکانہ

اُس کا صحیفہ میرا وظیفہ


اُس کی محبت میری عبادت

حق موجُود محمدؐ صُورت

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

نہیں ہے دعوےٰ مجھے کوئی پارسائی کا

ان کی رفعت کا شاہد ہے عرشِ علا

یہ مرا قول نہیں یہ تو ہے غفار کی بات

زمین و زماں تمہارے لئے

بن جا توں وی یار مدینے والے دا

جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

پڑھتا ہوں جس طرح میں دیارِ نبی کا خط

خامۂ اشفاق ہے مبہوت فن سجدے میں ہے

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں

مدینہ کی بہاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے