بے فیض تیرا عشق عقیدت تری عبث

بے فیض تیرا عشق عقیدت تری عبث

تو بے عمل ہے حُبِ رسالت تری عبث


تو اتباعِ سنّتِ سرور میں خود کو ڈھال

ورنہ فقط زبانی ہے الفت تری عبث


روزے ہوں یا نماز ہو، حج ہو، زکوٰۃ ہو

بے عشقِ مصطفیٰؐ ہے عبادت تری عبث


تجھ کو یقیں نبیؐ کی شفاعت پہ گر نہیں

پھر بہتری کی حشر میں چاہت تری عبث


خالی ہے تیرا قلب جو عشقِ رسولؐ سے

زاہد ہے پھر تو خواہشِ جنّت تری عبث


شیدائیِ رسولِ خدا تو اگر نہیں

شہرِ نبیؐ میں پھر ہے سکونت تری عبث


رکھتا ہے تو کسی بھی صحابی سے بغض اگر

آلِ رسولؐ سے ہے محبت تری عبث


دل میں متاعِ حُبِ پیمبر اگر نہیں

دولت ہزار پاس ہو دولت تری عبث


قول و عمل میں تیرے ہے احسنؔ اگر تضاد

پھر تو ہے مدحِ شانِ رسالت تری عبث

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

ثمرۂ شوق نئے غنچوں میں رکھا جائے

چل چلئے مدینے دُکھ دُور ہوون گے

خَلق کیوں اُس کی نہ گرویدہ ہو

جو مرے نبی کا کرم ہوا وہ میں لاؤں کیسے حساب میں

کیہنوں میں دُکھ پھول سناواں کیہنوں میں پھٹ کھول دکھاواں

اے مظہر لایزال آقا

ہادئ و رہبر و امام تم پہ درود اور سلام

اے شمع رسالت ترے پروانے ہزاروں ہیں

دیکھو مرا نصیب بھی کس اوج پر گیا

پاک محمد کرم کما مینوں سدلَے روضے تے