بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے
یا نبی دیجیے اب سہارا مجھے
طیبہ بلوائیے اور دکھلایئے
سبز گنبد کا نوری نظارہ مجھے
اے حبیبِ خدا، میرے مشکل کشا
قیدِ غم سے چھڑا دے خدارا مجھے
ماہِ طیبہ کی جس دم ملی روشنی
جھک کے تکنے لگا ہر ستارہ مجھے
یاس کی بدلیاں پل میں چھٹنے لگیں
تیری رحمت نے جس دم پکارا مجھے
عشق ہے زندگی عشق ہے بندگی
عشقِ احمد نے احمدؔ نکھارا مجھے
شاعر کا نام :- مولانا طفیل احمد مصباحی
کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت