بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

یا نبی دیجیے اب سہارا مجھے


طیبہ بلوائیے اور دکھلایئے

سبز گنبد کا نوری نظارہ مجھے


اے حبیبِ خدا، میرے مشکل کشا

قیدِ غم سے چھڑا دے خدارا مجھے


ماہِ طیبہ کی جس دم ملی روشنی

جھک کے تکنے لگا ہر ستارہ مجھے


یاس کی بدلیاں پل میں چھٹنے لگیں

تیری رحمت نے جس دم پکارا مجھے


عشق ہے زندگی عشق ہے بندگی

عشقِ احمد نے احمدؔ نکھارا مجھے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

کعبؓ و حسّانؓ کا ہم ذوقِ ثنا ڈھونڈیں گے

کوثر کی حلاوت ہے مری تشنہ لبی میں

اس نظر سے تمہیں بھی ہے وابستگی

آمنہ دے گھر نبی اللہ دے پیارے آگئے

جس کی منزل بھی درِ سیدِ ابرارؐ نہیں

جو نغمے نعت کے آنکھوں کو کر کے نم سناتے ہیں

بابِ مدحت پہ مری ایسے پذیرائی ہو

ہر ویلے منگاں میں دعاواں کملی والیا

پڑھا بے زبانوں نے کلمہ تمہارا

شہِ عرشِ اعلیٰ سَلَامٌ عَلَیْکُمْ