بگڑی ہوئی بنتی ہے ہر بات مدینے میں

بگڑی ہوئی بنتی ہے ہر بات مدینے میں

غم خوار محمد کی ہے ذات مدینے میں


آؤ بھی گنہگارو پہنچو بھی مدینے میں

بٹتی ہے شفاعت کی خیرات مدینے میں


جس کی نہ سحر ہو وے اللہ کی قیامت تک

ایسی بھی تو آجائے اک رات مدینے میں


رحمت کی گھٹائیں ہوں روضے پر نگاہیں ہوں

اے کاش وہ آجائیں لمحات مدینے میں


کچھ اشک ندامت کے کچھ ہار درودوں کے

یہ لے کے چلیں گے ہم سوغات مدینے میں


اے میرے خدا آئے تو قسمت میں وہ دن ایسا

مکے میں جو دن گذرے ہورات مدینے میں


عصیاں کی سیاہی کو دھو ڈالے جو دم بھر میں

ہوتی ہے وہ رحمت کی برسات مدینے میں


مت روک مجھے زاہد بیتاب ہوں سجدے کو

قابو میں نہیں رہتے جذبات مدینے میں


یہ آس نیازی ہے دولھا کی زیارت کو

جائے گی غلاموں کی بارات مدینے میں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

وہ لوگ جو جاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

یہ دل کہہ رہا ہے کہ آتا ہے کوئی

کرم کے بادل برس رہے ہیں

مصطفیٰ صلِّ علیٰ سید و سرور کے طفیل

جہاں کا مرکزِ انوار ذرّہ ذرّہ ہے

وہ حسنِ مجسّم نورِ خدا نظروں میں سمائے جاتے ہیں

حضورؐ آپؐ نے ذروں کو ماہتاب کیا

تھی جس کے مقّدر میں گدائی ترے در کی

پلکاں دی سیج وچھا کے میں حال سناواں سوہنے نوں

بلاونا یار جے ویہڑے دُرود پڑھیا کر