چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

سوئے مدینہ، جانبِ طیبہ نگر چلو


گلیاں ہیں اس دیار کی جنت سے بھی سوا

بطحا کی سمت آؤ اے اہلِ نظر چلو


اس رحمتِؐ تمام کی دہلیز کی طرف

پڑھتے ہوئے درود، لئے چشمِ تر چلو


اک دن پہنچ ہی جائیں گے اس سرزمین پر

صلِ علیٰ کا ورد کئے بے خطر چلو


دینے درِ حضور پہ نذرانہ جان کا

لیکر دلوں میں اپنے غمِ معتبر چلو

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

روشن ہوئے ہیں داغ دلِ داغدار کے

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

میرے الم نوں مٹا دینا یا رسول اللہ

جس نے یادوں میں ہمیں عرشِ خدا پر رکھا

جو خواب میں کبھی آئیں حضور آنکھوں میں

نہ کوئی آپ جیسا ہے نہ کوئی آپ جیسا تھا

میرا مرکزِ طواف آپؐ کا حرم

دور آنکھوں سے در نہ جائے کہیں

کرم کر بے ہُنر تے بے نوا تے یا رسول اللہ

خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ