خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

اے بادِ صبا ہم کو جِلانے کے لیے آ


دو حصوں میں تقسیم ہوا حکمِ نبی پر

اے چاند وہ شق سینہ دکھانے کے لیے آ


آقا کے اشارے پہ جو ڈوبا ہوا پلٹا

اے مہر ہمیں حال سنانے کے لیے آ


ہجرِ قدمِ ناز میں تو رویا تھا اک دن

اے استنِ حنّانہ ہنسانے کے لیے آ


اسریٰ میں بنا حضرتِ احمد کی سواری

برّاق، وہ کیا تھا یہ بتانے کے لیے آ


نقشِ قدمِ پاک کو سینے میں جگہ دی

اے سنگ ہمیں موم بنانے کے لیے آ


کیا ہوگا مرا حال جو سرکار یہ کہہ دیں

نظمی ہمیں کچھ نعتیں سنانے کے لیے آ

کتاب کا نام :- بعد از خدا

ہونٹوں پہ مرے ذکرِ نبی ذکرِ خدا ہے

زینبؑ، نبیؐ کا ناز، اِمامت کی آبرُو

یہ زندگی کا الٰہی نظام ہو جائے

جب لیا نام نبی میں نے دعا سے پہلے

شہرِ طیبہ تیرے بازار مہکتے ہوں گے

برس چالیس گذرے نعت کی محفل سجانے میں

وہ کیسا سماں ہوگا، کیسی وہ گھڑی ہوگی

اے مدینے کے تاجدار تجھے

کشتیاں اپنی کنارے پہ لگائے ہوئے ہیں

اللہ اللہ یہ تھی سیرتِ عثمان غنی