درِ دل پر ہوئی دستک تو میں تیری طرف دوڑا

درِ دل پر ہوئی دستک تو میں تیری طرف دوڑا

تری یادوں کا دامن پھر کبھی میں نے نہیں چھوڑا


وہ دن کتنا مبارک تھا وہ شب کتنی مقدس تھی

تعلق جب تری بستی ترے اصحاب سے جوڑا


ہزاروں آندھیاں گزریں ہزاروں زلزلے آئے

غلامی کا تعلق مَیں نے آقا سے نہیں توڑا


تری رحمت نہیں محدود ساری اپنے یاروں تک

مرے جیسے کمینوں سے بھی منہ تو نے نہیں موڑا


ترا دستِ سخاوت ہے تصور سے کہیں بڑھ کر

کسی بھی مانگنے والے کو تو دیتا نہیں تھوڑا


مری ساری خطاؤں لغزشوں کے باوجود انجؔم

مرے آقا نے دنیا میں مجھے تنہا نہیں چھوڑا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

یہی انجامِ قال و قیل ہوا

اُمّئِ نکتہ داں کلیمِ سخن

عالم ہے مشک بیز بہ عطرِ جمال گل

خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ و سلم

شاہ کی توصیف ہر پل زینتِ قرطاس ہو

نام ہے جس کا بڑا جس کی بڑی سرکار ہے

ناؤ تھی منجدھار میں تھا پُر خطر دریا کا پاٹ

زندگی جس کی بھی ہوتی ہے بسر نعتوں میں

لو وُہ آیا اذن لو آقا نے بلوایا مُجھے