درودِ پاک سے دل کی طہارت

درودِ پاک سے دل کی طہارت ہو ہی جاتی ہے

سلاموں کے تصدّق میں زیارت ہو ہی جاتی ہے


وہ بلوائیں گے بالآخر درِ اقدس پہ عاصی کو

لگن سچی ہو دل میں تو اجازت ہو ہی جاتی ہے


بڑے گمنام لوگوں کو ملی شہرت زمانے میں

ملے نسبت ترِے در کی تو شہرت ہو ہی جاتی ہے


مرے آقاؐ نے ڈالی ہے کرم کی اک نظر جن پر

انہیں دنیا میں جنت کی بشارت ہو ہی جاتی ہے


عنایات و کرم کے تو نہیں قابل تھا میں لیکن

کرم جب ان کا ہوتا ہے تو رحمت ہو ہی جاتی ہے


حسینؓ ابنِ علیؓ جیسا ملے قاری اگر کوئی

تو پھر نوکِ سناں پر بھی تلاوت ہوہی جاتی ہے


جلیل ایسے نکمّے بھی کریں ان کی ثنا خوانی

اگر منظور کرلیں وہ تو مدحت ہو ہی جاتی ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

سیّد انس و جاں کا کرم ہوگیا

یارب! ہمیں دکھا دے بطحا

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

زندگی کا مسئلہ ہے واپسی

گُذرا وہ جِدھر سے ہوئی وہ راہ گذر نُور

رحمتِ حق کا خزانہ مل گیا

اوہ پھڑ پھڑ کے ڈگیاں ہوئیاں نوں اٹھاوے

جانِ عالَم فخرِ آدم شاہِ بطحا زندہ باد

کرم کرناں شہہ خُوباں

اے امامِ عارفین و سالکیں