دنیائےدل ہے زیر و زبر سیّدؐ البشر

دنیائےدل ہے زیر و زبر سیّدؐ البشر

ہم بیکسوں کی لیجے خبر سیّدؐ البشر


مہرِ عُروج اب تو دکھائے ہمیں جھلک

شامِ زوال کی ہو سَحَر سیّدؐ البشر


آخر پئیں گے زہرِ غمِ زیست تا بہ کے

تیرے کرم کے دستِ نگر سیّدؐ البشر


کب تک رہے گی ملتّ بیضا رہینِ یاس

اے چارہ سازِ دردِ بشر سیّدؐ البشر


لہکیں گے کب فضاؤں میں نغمے بہار کے

مہکیں گے کب دلوں کے نگرسیّدؐ البشر


کب ہوگا شعرِ تائبؔ عاجز اثر پذیر

کب لائے گا ثمر یہ شجر سیّدؐ البشر

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

روزِ محشر مصطفےٰ کے دستِ اطہر دیکھنا

دھرم کرم سے کئی گنا ہے بڑھ کر پریم کا مرم(

طیبہ دے پر کیف منظر تے بہاراں نوں سلام

کوئی جبرئیل آکر، کرے چاک میرا سینہ

اے مرشدِ کامل صل علیٰ

عطا فضل جود و رحیمی کے بادل

اور کس نے خیال رکھا ہے

میں نے شہرِ مدینہ دیکھا

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

مدینے کے والی مدینے بلا لو یہ پیغام لے جا صبا جاتے جاتے