دنیا میں جن کے نُور کی چھائی

دنیا میں جن کے نُور کی چھائی ہے روشنی

آنکھوں نے ان کے نُور سے پائی ہے روشنی


غارِ حرا سے نُور کی پھوٹی ہے جو کرن

ظلمت سے دُور سب کو وہ لائی ہے روشنی


دنیا و آخرت میں وہی سرخرو ہوئے

جس نے بھی زندگی میں کمائی ہے روشنی


بطحا کے آسمان پہ چمکا عرب کا چاند

ہر سو اسی قمر کی ہی چھائی ہے روشنی


میرے نبیؐ کا حکم ہے مخلوق کا سدا

کرتے رہو بھلا کہ بھلائی ہے روشنی


تطہیر تن کی حصۂ ایمان بھی ہے سچ

پر جان لو کہ من کی صفائی ہے روشنی


چھائی ہوئی تھیں چار سو تاریکیاں جلیل

میرے نبیؐ نے آکے دکھائی ہے روشنی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

اے جود و عطا ریز

گلاں سچیاں میں آکھ سناواں

جدوں آوندی یاد مدینے دی اکھیاں چوں اتھرو وگدے نے

سردارِ قوم سرورِ عالم حضورؐ ہیں

کیا ہم کو شکایت ہو زمانے کے ستم سے

فرش والے ہی نہیں سرکارؐ کے دریوزہ گر

ایمان ہے قالِ مُصطَفائی

کل نبیوں کے سردار تجھ سا کوئی نہیں

خداوند امحمد مصطفیٰ کے ابر رحمت کو

میں تھا اور مری تنہائی تھی تنہائی بس تنہائی