درود آلام کا جس وقت اندھیرا ہوگا

درود آلام کا جس وقت اندھیرا ہوگا

ذکرِ محبوب خدا سے ہی سویرا ہوگا


اشک آنکھوں سے بہا روح کو تسکین ملے

ان کا ہو ان کے سوا کوئی نہ تیرا ہوگا


اے چراغوں سے در و بام سجانے والے

دل کے آنگن کو سجا ان کا بھی پھیرا ہوگا


فکرِ عقبےٰ سے نہ ہوگا وہ پریشان کبھی

یادِ سرکارؐ کا جس دل میں بسیرا ہوگا


ہے گنہگار ظہوریؔ بھی ثنا خوانِ رسولؐ

حشر میں نامۂِ اعمال یہ میرا ہوگا

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

جہان سارا تو پھر لے بھاویں

وحدت کے لالہ زار جہاں میں کہاں نہیں

جو محروم ہیں تیرے لطف و کرم سے پھریں گے سدا دربدر مارے مارے

بیٹھے ہیں ترے در پہ غلاموں پہ نظر ہو

بھیجو درود سلام کے تحفے نغمہ نعتِ رسول سنائے

آپ کا نام نامی ہی نعت آپؐ کی

ذرّے ذرّے کو رہنمائی دی

محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا

حیات کے لئے عنواں نئے ملے ہم کو