فخرِ دو عالم نورِ مجسم رحمت سے بھرپور

فخرِ دو عالم نورِ مجسم رحمت سے بھرپور

رب نے انھیں بخشے ہیں خزانے نعمت سے بھرپور


صلی اللہ علیہ وسلم ورد رہے ہر سانس

من ہو ہمارا ہر دم اچھی عادت سے بھرپور


اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَر قرآں کا اعلان

میرے نبی اوصاف میں یکتا کثرت سے بھرپور


ثُمَّ دَنَا فَتَدلیٰ کا منصب کس کو حاصل

ہاں اک میرے آقا ہی ہیں رفعت سے بھرپور


حضرتِ جابر کے گھر کی دعوت کی تھی کیا شان

ریزہ ریزہ مالکِ کل کی برکت سے بھرپور


میں نے درِ کعبہ سے لپٹ کر مانگی ایک دعا

یا رب رکھنا عشقِ نبی کی لذت سے بھرپور


شہرِ مدینہ میں ترے صدقے میں تیرے قربان

تیری زمیں کا ذرہ ذرہ طلعت سے بھرپور


مکہ کی گلیاں جس کی مہک سے مہکیں صبح و شام

وہ ہے پسینہ میرے نبی کا نکہت سے بھرپور


مسجدِ نبوی گنبدِ خضریٰ روضہء پاک حضور

رشکِ ارم ہے اور بہارِ جنت سے بھرپور


آقا سورج تارے صحابہ کہکشاں آلِ نبی

ہر اک اپنی اپنی جگہ ہے عظمت سے بھرپور


یاں بھی ہیں جلتے واں بھی جلیں گے آقا کے دشمن

نامہء اعمال ان کا رہے گا لعنت سے بھرپور


محشر میں نظمی کو بچانے آئیں گے نانا جان

میرے سر پر ہاتھ رکھیں گے شفقت سے بھرپور

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

دیکھ لی رب کے یار کی صورت

آرزوئے جہاں رشکِ فاراں ہوا

وہ قافلے کب بھٹک رہے ہیں

مرحبا ثاقِب کے سرپرکیا سجی دَستار ہے

اے کاش مہ گنبد خضری نظر آئے

سیّد انس و جاں کا کرم ہوگیا

اے شہِ بیکس نواز کوئی نہیں چارہ ساز

غمِ زمانہ جو دل سے بنا کے بیٹھ گیا

بوقتِ مرگ یہ جلوہ مِری نظر میں رہے

دشمنوں نے لاکھ کیں گستاخیاں سرکار کی