دشمنوں نے لاکھ کیں گستاخیاں سرکار کی

دشمنوں نے لاکھ کیں گستاخیاں سرکار کی

بد زبانی پر نہیں اُتری زباں سرکار کی


ماہ وخور سرکار کے ہیں کہکشاں سرکار کی

ملکیت میں ہیں زمین و آسماں سرکار کی


عرش کو بھی ہوگئی معراج کی دولت نصیب

چوم کر اسریٰ کی شب میں ایڑیاں سر کار کی


سائلو! تم ہی بتا دو ہے کہیں کوئی نظیر

کیا کبھی کھائیں کسی نے جھڑکیاں سرکار کی


مشکلوں میں گھِر کے رہ جاتی ہیں ساری مشکلیں

کرتی رہتی ہے ثنا میری زباں سرکار کی


وہ حرا کی وادیاں ہوں یا فضائے غارِ ثور

اب بھی خوشبو پائی جاتی ہے وہاں سرکار کی


روئےانور کو لکھیں تو کیا لکھیں ہم جب شفیقؔ

چاند سے بڑھ کر ہیں روشن ایڑیاں سرکار کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

عرض کیتی جبریل تلیاں نوں چُم کے

مری حیات کا گر تجھ سے انتساب نہیں

در محبوب سے ہٹ کر گزارہ ہو نہیں سکتا

ہے دعا میری مدینے کا سفر ہو جائے

روشن ہے دو عالم میں مہ رُوئے محمد

میں بوہے کھول کے یاداں دے اکھاں راہاں وچہ وچھانی آں

نبی پاک دے دوارے ٹُر جاویں دُکھ تیرے مُک جان گے

زیارت کر چکی بیدار خوابی یارسولؐ اللہ

جائیں گے جب مدینے کو یاروں کے قافلے

سناواں کی میں آقا گل تیرے دربار عالی دی