غبارِ طیبہ سے چہرے کو صاف کرتی ہے

غبارِ طیبہ سے چہرے کو صاف کرتی ہے

درِ نبی کا، صبا پھر طواف کرتی ہے


سوا نبی کے نہیں کوئی ایسی ذاتِ کریم

جو دشمنوں کو بھی دل سے معاف کرتی ہے


بھٹکتی رہتی ہے وہ قوم دشتِ ظلمت میں

رسولِ پاک سے جو انحراف کرتی ہے


نہیں ہے مصر کا بازار بھی ترا ثانی

’’تری گلی میں تو جنت طواف کرتی ہے‘‘


قرارِ جاں بھی ہے بیشک دُرود کی کثرت

دِلوں سے گردِ کدورت بھی صاف کرتی ہے


مِرے حضور کا ایسا ہے مہرِ حسن و جمال

زمینِِ خلد بھی جس کا طواف کرتی ہے


شفیقؔ مسجدِ دل کا بھی احترام کرو

وِلائے شاہِ امم اعتکاف کرتی ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

تیغ نکلی نہ تبر نکلا نہ بھالا نکلا

چاہے دیارِ ہند میں کچھ بھی نہیں رہے

درودِ پاک کی کثرت پسند آتی ہے

تا حدِ نظر مہرِ نبوت کا اجالا

آسرا ہے شفیعِ محشر کا

فداہے سارا عالم اُس شہِ عالم کی عظمت پر

یہی اِک آرزو دل کی ہے کاش بر آئے

ہم غلامِِ شہِ ھدیٰ ہو کر

بعدِ نماز اپنا یہی اک اصول ہے

اپنی مرضی سے کہاں نعتِ نبی کہتے ہیں