حبیب داور شفیع محشر کا نام گونجا گلی گلی میں

حبیب داور شفیع محشر کا نام گونجا گلی گلی میں

خدا کے لطف و کرم سے دیکھا نبی کا جلوہ گلی گلی میں


ہیں فرش پر تذکرے نبی کے ہیں عرش پر بھی نبی کے چرچے

نبی کی عظمت کا پڑھ رہی ہے خدائی سہرا گلی گلی میں


دو جگ کے داتا دو جنگ کے مولا یہ دو جہاں ہیں تمہارا صدقہ

ہے تیرا گھر گھر میں فیض جاری ہے ذکر تیرا گلی گلی میں


یہ شان دیکھی تیرے گدا کی جھکا ہے قدموں میں تاج شاہی

نہیں ہے جاتا قسم خدا کی تمہارا منگتا گلی گلی میں


بسر ہوں یادِ نبی میں راتیں سناؤ دن بھر بنی کی باتیں

شہ مدینہ کی محفلوں کو سجائے رکھنا گلی گلی میں


محبتوں سے بھرے ہیں سینے میں کیا بتاؤں ہے کیا مدینے

قسم خدا کی تجلیوں کا ہجوم دیکھا گلی گلی میں


تمہارے در کے ہیں سب سوالی تو سب کا داتا تو سب کا والی

کہ بٹ رہا ہے مدینے والے تمہارا صدقہ گلی گلی میں


مری حقیقت ہے کیا نیازی حضور کی ہے کرم نوازی

کریم کے ہی کرم سے گونجا ہے نام میرا گلی گلی میں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

حضورؐ آپ کی سیرت کو جب امام کیا

حیات کے لئے عنواں نئے ملے ہم کو

محمد عرش ول چلے ستارے مُسکرا اُٹھے

مٹانے شرک و بدعت سرورِ کون و مکاں آئے

بنے گی آخرت بھی،کر رضا جوئی محمدﷺ کی

آباد خدا رکھے ساقی ترا مے خانہ

اُس کی ہر بات بنی اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ

زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے

جس کے آگے حسن پھیکا ہے ہر اک ایوان کا

حق سرورِ عالم کا ادا کوئی نہ ہو گا