ہے آرزو کہ مدحتِ خیرالبشر کریں

ہے آرزو کہ مدحتِ خیرالبشر کریں

توصیف ہم حضورؐ کی شام و سحر کریں


سانسیں جو بچ گئی ہیں حیاتِ جلیل کی

گر اذن ہو عطا تو مدینے بسر کریں


ان کے کرم سے جن کے ہیں دامن بھرے ہوئے

پھر کس لئے وہ خواہشِ لعل و گہر کریں


لو چل پڑا ہے قافلہ ان کے دیار کو

آؤ درودِ پاک کو زادِ سفر کریں


ان سے وفا کا عہد نبھاتے ہوئے جلیل

خود کو انہی کے نام پہ مر کر امر کریں

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

چاند کی چھاتی چاک انگوریاں نیر بہائیں

انوار محمد عربی دے جد جلوہ گر ہو جاندے نیں

حسنِ ازل کی جستجو لائی درِ رسولؐ پر

نامِ شاہِ اُممؐ دل سے لف ہو گیا

بوقتِ مرگ یہ جلوہ مِری نظر میں رہے

شاداں ہیں دونوں عالم، میلادِ مصطفیٰ پر

خوش نصیبی! ترا آستاں مل گیا

حیات اسوۂ سرکار میں اگر ڈھل جائے

یانبی! بس مدینے کا غم چاہئے

جنم جنم کے جو پیاسے تھے جام پینے چلے