ہے بے پناہ محبت مجھے

ہے بے پناہ محبت مجھے حضورؐ کے ساتھ

تو میرا حشر بھی ہوگا مرے حضورؐ کے ساتھ


یہ ایک راہِ بلندی فلک فلک جائے

جسے تلاش خدا ہےٗ چلے حضورؐ کے ساتھ


ہر اک کے حصّےِ میں معراجِ مصطفؐےٰ آئی

خدا پرست خدا تک گئے حضورؐ کے ساتھ


بجھائیں تشنگیاں اپنی صاحبانِ ہنر

ادب کے ساتھ چلیں فلسفے حضورؐ کے ساتھ


سمندروں میں کناروں کی جستجو تھی ہمیں

زہے نصیب کہ ہم جا لگے حضورؐ کے ساتھ


زمانہ کرتا ہے اصرار ، میرے ساتھ چلو

خدا کا حکم ، چلے آئیے حضورؐ کے ساتھ


جدھر سے جاؤ گے پہنچو گے ایک منزل پر

محبتوں کے ہیں سب سلسلے حضورؐ کے ساتھ


چلو کہ تربیت دیدہ و شعور کریں

ہوا حضورؐ کے ساتھ ،آئنے حضورؐ کے ساتھ


میسّر ایسا مظفر کو قُرب ہو جیسے

شریکِ ثور ابوبکر تھے حضورؐ کے ساتھ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

ظلمتِ باطل کو دنیا سے مٹانے کے لیے

بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ

پھر تو لازم ہے تجھے تنگئِ داماں کا ملال

سر ہو چوکھٹ پہ خَم، تاجدارِحرم

یہ مانا کہ سب کچھ خُدا سے ملا ہے

نعت لکھنے کا جب بھی ارادہ کیا

انمول خزانوں کا خزینہ ہے مدینہ

مقصُودِ کائِنات

دو گھڑیاں کملی والڑیا میرے گھر ول جھاتی پاؤندا جا