ہے مظہرِ انوارِ خدا رُوئے محمد

ہے مظہرِ انوارِ خدا رُوئے محمد

ہے سجدہ گہ ِ اہلِ وفا کُوئے محمد


ہے قبلۂ عشّاق جبینِ شہِ لولاک

ہے کعبۂ ایماں خمِ ابرُوئے محمد


ہر سر کے مقدّر میں کہاں دولتِ سجدہ

ہر سجدے کی قِسمت میں کہاں کُوئے محمد


ہر آنکھ نے دیکھا ہے کہاں وہ رُخِ زیبا

ہر دل کہاں وابستہء گیسُوئے محمد


اے عِشق یہاں کُفر ہے بیباک نگاہی

اے دل ذرا ہُشیار ‘ ہے یہ کُوئے محمد


محشر میں پیمبر بھی شفاعت طَلَبی کو

دَوڑے ہُوئے آئیں گے سبھی سُوئے محمد


چل پڑتا ہوں اعظؔم دلِ مُشتاق کو لے کر

آتی ہے جِدھر سے مجھے خوشبوئے محمد

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

یا شہِ ارض و سما امداد کو آجائیے

سارے عالم پہ مہربان حضورؐ

اے صبا لے کے تو آ ان کے بدن کی خوشبو

اِلہام جامہ ہے ترا

غمِ فُرقت رُلائے کاش ہردم یارسولَ اللہ

اج رب نے کملی والے نوں عرشاں تے بلاؤنا گج وج کے

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

حبیب خدا ہیں حسیں ہیں محمّد

ہر زمانہ ہی ترا مدح سرا لگتا ہے

سرِ بزم ہر دوسرا آتے آتے