ہے یہ سچ کہ حسنِ عالم میں کوئی کمی نہیں ہے
درِ مصطفیٰؐ سی لیکن کہیں دلکشی نہیں ہے
لیے مژدۂ مسرت ہوئے جلوہ گر پیمبر
لبِ بے کساں پہ کوئی غمِ بے کسی نہیں ہے
جو بشر ہیں دست بستہ تو ملک ہیں سر بسجدہ
شہِ انبیا کی آمد کی کہاں خوشی نہیں ہے
رُخِ پاک کی تجلی سے ہیں مہر و ماہ روشن
وہ جمالِ مصطفیٰؐ ہے کہاں روشنی نہیں ہے
وہ جو ہے ریا کا مظہر نہیں جس میں حُبِ سرور
اسے بندگی نہ کہیے کہ وہ بندگی نہیں ہے
یہ اطاعتِ نبیؐ ہی ہے اطاعتِ الٰہی
نہیں بندۂ خدا وہ جو محمدی نہیں ہے
کوئی یارِ غارِ سرور کا بھلا ہو کیسے ہمسر
کہ عتیق جیسا افضل کوئی امتی نہیں ہے
ملا خط عمر کا جس دم ہوا نیلِ خشک جاری
یہ کرامتِ عمر ہے کوئی ساحری نہیں ہے
مری کیا بساط لکھوں میں صفاتِ شانِ عثماں
کہ جہاں میں ان کے جیسا کوئی بھی سخی نہیں ہے
بکمالِ دستِ حیدر ہوا فتح بابِ خیبر
سبھی بولے شیرِ یزداں سا کوئی جری نہیں ہے
سرِ حشر اپنے احسؔن کی بھی کیجیے شفاعت
کوئی دوسری تمنا اے مرے نبیؐ نہیں ہے
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت