ہو مقیمِ طیبہ زائر دیر تک

ہو مقیمِ طیبہ زائر دیر تک

ہے تمنّائے مسافر دیر تک


کون رہ سکتا ہے منکر دیر تک؟

حق اگر ہو اس پہ ظاہر دیر تک


لفظ کیا تصویرِ حسنِ یار ہیں؟

دیکھتا ہے خود مصوّر دیر تک


نعت لکھ کر سرورِؐ کونین کی

کیفِ دل پاتا ہے شاعر دیر تک


دور سے آیا ہوں در پر آپؐ کے

چاہتا ہوں رہنا حاضر دیر تک


آیتِ قرآں بنا پائے نہ اک

سب اکٹھے ہو کے کافر دیر تک


جالیوں کے سامنے دل ، ضبط پر

کیسے رہ سکتا ہے قادر دیر تک!


ساتھ دیتے ہیں مدینے میں بہت

زندگی کے سب عناصر دیر تک


آپؐ کے دیدار کی کر کے دعا

رہتی ہے تر چشمِ طاہرؔ دیر تک

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

ترے خیال ترے نام سے لپٹ جاؤں

وہی راستہ رشکِ باغِ جِناں ہے

دو جگ دی شان حضور نیں

میرا دامانِ شوق تنگ صغیر

ہے مظہرِ انوارِ خدا رُوئے محمد

وہ ہے رسُول میرا

ہوگے علومِ لوح سے محرم لکھا کرو

میں اپنے ویکھ کے اعمال سنگاں یارسول اللہ

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

دو گھڑیاں کملی والڑیا میرے گھر ول جھاتی پاؤندا جا