ہو مقیمِ طیبہ زائر دیر تک
ہے تمنّائے مسافر دیر تک
کون رہ سکتا ہے منکر دیر تک؟
حق اگر ہو اس پہ ظاہر دیر تک
لفظ کیا تصویرِ حسنِ یار ہیں؟
دیکھتا ہے خود مصوّر دیر تک
نعت لکھ کر سرورِؐ کونین کی
کیفِ دل پاتا ہے شاعر دیر تک
دور سے آیا ہوں در پر آپؐ کے
چاہتا ہوں رہنا حاضر دیر تک
آیتِ قرآں بنا پائے نہ اک
سب اکٹھے ہو کے کافر دیر تک
جالیوں کے سامنے دل ، ضبط پر
کیسے رہ سکتا ہے قادر دیر تک!
ساتھ دیتے ہیں مدینے میں بہت
زندگی کے سب عناصر دیر تک
آپؐ کے دیدار کی کر کے دعا
رہتی ہے تر چشمِ طاہرؔ دیر تک
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت