ہوگے علومِ لوح سے محرم لکھا کرو

ہوگے علومِ لوح سے محرم لکھا کرو

ہر لمحہ اسمِ سرورِ عالم لکھا کرو


کردے گا دور عرصۂِ آلام کو درود

وردِ لِساں رکھو ، اسے ہر دم لکھا کرو


حصے کرے ہے ماہ کے دو ، مہر عود ہو

امکاں کا اس کو مالک و اَحکم لکھا کرو


کوئی کہاں احاطہ کرے اس کے علم کا ؟

اللّٰہ کے سوا اسے اَعلَم لکھا کرو


اِک لامکاں کا راہی کمالوں کی اصل ہے

اس کو ہی روحِ موسی و آدم لکھا کرو


موسٰی کے واسطے رہا اللّٰہ سے کلام

سرکار کو " رَاَیٰ " سے مُکرّم لکھا کرو


مَدّاحی اصلِ وَصلِ محمّد ہے ، سو لکھو

اس کے سوا کلام کو کم کم لکھا کرو


مَاوائے کُل عوالم و مَولائے کُل دُہور

اس روحِ ہر مُراد کو ارحم لکھا کرو


آلام دور ہوں گے ، محمد کے اسم سے

مدحِ رسول درد کا مرہم لکھا کرو


ہمرہ سدا ! رہے گا کرم کردگار کا

مَدّاحی اس رسول کی ہر دم لکھا کرو

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

شہرِ بطحا سے محبت ہو گئی

عیدِ میلاد النّبی فَلیَفرَحُوا

تضمین برنعتِ سُلطانُ العارفین حضرتِ مولٰنا جامیؒؔ

کشتی دل کے ناخدا صلی علی محمد

جنابِ مصطفیٰ ہوں جس سے نا خوش

ختم ہونے ہی کو ہے در بدری کا موسم

اے بحرِ کرم محبوبِؐ ربّ اے شاہِ عربؐ

جو ہجرِ درِ شاہ کا بیمار نہیں ہے

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

ریاضت پر، قیادت پر، تکلم پر، تبسم پر