حق نگر آپ ہیں حق نما آپ ہیں

حق نگر آپ ہیں حق نما آپ ہیں

مدعی ہے جہاں، مدعا آپ ہیں


آپ آئے جہاں سے جہالت اُٹھی

علم و حکمت کا روشن دیا آپ ہیں


آپ کی ذات کامل ہے ہر باب میں

حُسن کی، عشق کی انتہا آپ ہیں


خالق و خلق کو روبرو کر دیا

فرش سے عرش کا رابطہ آپ ہیں


آپ آئے نہ تھے بات بنتی نہ تھی

بات سے بات کا سلسلہ آپ ہیں


کیجئے انور پہ بھی اک نگاہ کرم

شافع روز محشر جزا آپ ہیں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

اُجڑی نوں وسا جاوے ، لگیاں نوں نبھا جاوے

زمین و زماں تمہارے لئے مَکِین و مکاں تمہارے لئے

گلاب فکر ہے ان سے عمل بھی لالۂ خیر

حاضر ہے درِ دولت پہ گدا سرکارؐ توجّہ فرمائیں

مصطفیٰ، شانِ قُدرت پہ لاکھوں سلام

اُمنگیں جوش پر آئیں اِرادے گدگداتے ہیں

ساہ آیا آیا ناں آیا اِس ساہ دا کچھ اعتبار نہیں

شبِ سیاہ میں پُرنور ماہِ تمام آیا

مراد مل گئی کوئی صدا لگا نہ سکے

جسے ان کے در کی گدائی ملی ہے