ہر غم سے رہائی پاتے ہیں آغوشِ کرم میں پلتے ہیں

ہر غم سے رہائی پاتے ہیں آغوشِ کرم میں پلتے ہیں

اے رہبرِ کامل صلی علیٰ جو تیرے سہارے چلتے ہیں


طیبہ ہے دلیلِ راہ ِ یقیں طیبہ ہے شعورِ دیں کا امیں

عرفانِ خدا ملتا ہے یہیں سب رستے یہیں سے نکلتے ہیں


دل گر یہ کناں فریاد بلب جب یاد کیا کرتا ہے انہیں

رحمت کے دریچے ہیں سب یاس کے سائے ڈھلتے ہیں


کیا دیکھ رہا ہے زادِ سفر اٹھ باندھ کمر رکھ اُن پہ نظر

محروم تمناؤں کے دیئے طیبہ ہی پہنچ کر جلتے ہیں


جب یادِ نبی ؐ آجاتی ہے خوشبو کی طر ح مہکاتی ہے

ورنہ تو غموں کے اندھیارے جب آتے ہیں کب ٹلتے ہیں


کھُلتی ہیں انہیں خوش بختوں پر ایمان کی منزل کی راہیں

سرکارِ ؐ مدینہ کے در سے جو آنکھیں اپنی ملتے ہیں


مِلتے ہیں وہیں اِترائے ہوئے ہر چوکھٹ کے ٹھکرائے ہوئے

جو لوگ کسی مصرف کے نہیں سرکارؐ کے در پر پلتے ہیں


ہر غم کی سِپر ہے نامِ نبیؐ ایمان بھی خالدؔ کا ہے یہی

آجائے جو لب پہ نام اُن کا گرنے سے پہلے سنبھلتے ہیں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

جو خواب میں کبھی آئیں حضور آنکھوں میں

میں بُوہے پلکاں دے اک پل نہ ڈھوواں یا رسول اللہ

چمیاں ایں

ہر طرف غل کس لیے صل علی کا آج ہے

پیکرِ عدل و کرم میرے حضورؐ

عرب دے راہی عرب دی ٹھنڈی ہوا نوں میرا سلام آکھیں

لوح بھی تو قلم بھی

اُمیدیں لاکھ ٹو ٹیں تم کرم پر ہی نظر رکھنا

رس گئے نے میتھوں ہاسے جاواں میں کیڑے پاسے

مصطفیٰ جان رحمت کی الفت لیے