حُبِ رسولؐ سے ہے اگر تجھ کو احتراز

حُبِ رسولؐ سے ہے اگر تجھ کو احتراز

پھر تو عبث ہے زاہدِ ناداں تری نماز


آئے حضورؐ لے کے مساوات کا چلن

جگ سے حسب نسب کا ہوا ختم امتیاز


پیشِ بتانِ دیر جو تھے سجدہ ریز کل

رب کے حضور ان کے ہیں اب خم سر ِنیاز


اِسرا کی شب حضورؐ پہ وا کر دیے تمام

رکھے تھے رب نے غیب کے پردے میں جو بھی راز


تقویٰ نہ پارسائی نہ صوم و صلوٰۃ پر

ہے رحمتِ جہاں کی غلامی پہ ہم کو ناز


کھائی ہمیشہ مات پیمبر کے سامنے

بوجہل پھر بھی آیا نہ مکاریوں سے باز


اسلام اونچ نیچ کا دیتا نہیں سبق

اس کی حسیں مثال ہیں محمود اور ایاز


پیوندِ خاکِ طیبہ میں ہو جاؤں بعدِ مرگ

بس اتنی آرزو ہے مری اے شہِ حجاز


یا رب قبولیت کا شرف بخش دے اسے

توصیفِ مصطفیٰؐ میں ہے احسؔن رقم طراز

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

حور و غلمان و ملک عالمِ انساں مدّاح

اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں

مدینے کے سارے مکیں محترم ہیں

کالی کملی دی رکھ کے نشانی میں راہ دیکھاں مدنی دا

لبوں پہ جس کے مُحمدّؐ کا نام رہتا ہے

کی پُچھدا ایں حال نبی دیاں سیراں دے

سر بہ خم کاسہ بکف کوچۂ اقدس میں رہے

تُسیں ہو سب گہنگاراں دے حامی یارسول اللہ

مہرباں ہیں کتنے آقاؐ، آپ بھی

نبی نے بلایا ہے الحمد للہ