ہوئی مجھ پہ رحمت ہمیشہ ہمیشہ

ہوئی مجھ پہ رحمت ہمیشہ ہمیشہ

تمہاریؐ بدولت ہمیشہ ہمیشہ


درُودوں کی کثرت سے ہو گی میسر

نبیؐ کی رفاقت ہمیشہ ہمیشہ


ملے نوکری نعت گوئی کی مجھ کو

رہے یہ عنایت ہمیشہ ہمیشہ


گئے آ کے شاہانِ دنیا ہزاروں

تریؐ شان و شوکت ہمیشہ ہمیشہ


ہمیں اپنے رستے پہ رکھنا خدارا

کریں ہم اطاعت ہمیشہ ہمیشہ


رہے حشر کی دھوپ میں میرا ہم دم

ترا ظلِ رحمت ہمیشہ ہمیشہ


جہاں کے اندھیرے مٹاتا رہے گا

چراغِ رسالت ہمیشہ ہمیشہ


بلا لو مدینے کی مہکی گلی میں

رہے کیوں یہ فرقت ہمیشہ ہمیشہ


یہ اعزاز حاصل ہے اشفاقؔ جی کو

رہی تجھ سے اُلفت ہمیشہ ہمیشہ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

لاشریک و لم یزل رب رب ہی معبودِ جہاں ہے

نورِ حق نے اس طرح پیکر سنوارا نور کا

دل سے خیال گنبد خضری نہ جائے گا

شوقِ دیدارِ مواجہ ہے سدا سے مجھ کو

وہی مومن جسے تو سب سے فزوں ہے یوں ہے

ہم تذکرہ تابش رخسار کریں گے

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

پہنچوں اگر میں روضۂ اَنور کے سامنے

ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ،یا نبی

دل اپنے دا گھر مطلع انوار کری جا