شوقِ دیدارِ مواجہ ہے سدا سے مجھ کو

شوقِ دیدارِ مواجہ ہے سدا سے مجھ کو

چین ملتا ہے مدینے کی دعا سے مجھ کو


کشتِ مژگان میں مہکیں گے گلِ دیدِ نبی

ہجر سرکار کا دیتا ہے دلاسے مجھ کو


سر بہ خم یونہی نہیں ہوں میں حرا کی جانب

مشک سرکار کی آتی ہے حرا سے مجھ کو


مجرمِ جرمِ خطا ہو کے بھی امید یہ ہے

آپ کی نعت بچا لے گی سزا سے مجھ کو


کون مقصودِ حقیقی ہے یہ معلوم نہ تھا

شاہِ خوباں نے ملایا ہے خدا سے مجھ کو


مفلسِ حرف ہوں اے حاصلِ کن، بہرِ ثنا

لفظ مقبول عطا کیجے ذرا سے مجھ کو


آلِ اطہار کی الفت ہے مرے سینے میں

جان سے پیارے ہیں آقا کے نواسے مجھ کو


جاؤ اشفاق تمہیں طیبہ بلاتے ہیں حضور

کاش پیغام یہ مل جائے ہوا سے مجھ کو

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

آقا نوں مشکل ویلے جِہنے پُکاریا

اپنی بخشش کیلئے رو کے الگ بات کروں

گذشتہ رات یادِ شاہ دل میں سو بسو رہی

درِ نبی سے پلٹ رہا ہوں

کروڑاں آرزو واں غم نے لکھاں یا رسول اللہ

جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

جز اسوۂ رسول ہر اک راستہ غلط

خوشی مناؤ خوشی مناؤ اے غم کے مارو

سُن کے اقرا کی صداساری فضا کیف میں ہے

ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نِرالی ہاتھ میں