ہم خاک مجسم ہیں مگر خاکِ حرم ہیں

ہم خاک مجسم ہیں مگر خاکِ حرم ہیں

ہم ان کے ہیں جو ماحصلِ لوح و قلم ہیں


ہر ایک تسلسل ہیں روایات ِ سلف کا

ہم خاک نشیں خالقِ تاریخِ اُمم ہیں


رضواں سے کہو راہ سے ہٹ جائے ہماری

ہم لوگ غلامانِ درِ شاہِ حرم ہیں


تاجِ سر فغفور ہے ٹھوکر میں ہماری

ہم حلقہء بگوشانِ شہنشاہ امم ﷺ ہیں


ورثے میں ملا ہے ہمیں پندارِ شجاعت

ناموس پہ مَر مٹتے ہیں جو لوگ ‘ وہ ہم ہیں


وہ چشم خطا پوش مخاطب ہوئی ہم سے

ہم نامہء اعمال کے ممنونِ کرم ہیں


اقبؔال ہمیں گردشِ دوراں کا الم کیا

ہم لوگ کہ پروردہء آغوش کرم ہیں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

کیہہ اس توں ہور وڈی نیک نامی

معیارِ اہلِ دین ہےاُسوہ حضور ﷺکا

زِیست وقفِ غمِ و آلام تھی جن سے پہلے

غماں نے پائے پہرے نے بھارے یا رسول اللہ

حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے

میں حمد پہلے بیان کر لوں تو نعت لکھ لوں

من موہنے نبی مکی مدنی ہم پر بھی کرم فرما جانا

مصطفےٰ پیارے کا جب ہوگا نظارا حشر میں

کرم پر نہ کیوں ہو تلی ان کی چوکھٹ

آگیا جگ اتے لعل وے اماں آمنہ دا سوہنا