اِک نعت لکھی ہے ہم نے بھی

اِک نعت لکھی ہے ہم نے بھی لیکن نہ سیاہی اور نہ قلم

کچھ آنسو اس میں شامل ہیں اور باقی سارا ان کا کرم


د و آنسو کافی ہوتے ہیں کرتا ہوں کوئی جب نعت رقم

پڑھ لیتے ہیں وہ حال مرا جب ہوتا ہے دل کا کاغذ نم


سو باتیں ہیں سو منظر ہیں اشکوں سے لکھے ان شعروں میں

کچھ رنگ میرے جذبا ت کے ہیں کچھ عشق مرا کچھ میرا غم


میں تھام کے جالی رویا تھا اور لب پہ مرے تھا صلِّ علیٰ

یہ بات ہے برسوں کی لیکن آنکھوں میں یہ منظر ہے ہر دم


نہ ہجر رہے نہ وصل رہے اب دل کا تقاضا ہے بس یہ

ہر آن اک تازہ زخم لگے ہر آن ہو یاد تیری مرہم


اشکوں کے سہارے جو ہم نے تصویر بنائی ہے دل پر

یہ وصل ہے یا مہجوری ہے یہ ہم جانیں یا شاہِ اُمم


کیوں چارہ گروں سے مدح ہو کیوں زخم کھاتے پھرتے ہو

یہ عشق نبی ہاتھ آیا ہے خاموش رہو اور باتیں کم

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

اشکوں سے بولتے ہیں جو لوگ لب سے چپ ہیں

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

انہی کی بزم میں گذرے ہیں صبح و شام مرے

عشق کی منزل عشق کا رہبر

میرے افکار ہیں پروردۂ دربارِ رسول

ہادئ و رہبر و امام تم پہ درود اور سلام

لبیک اللّٰھم لبیک

ثنائے احمدِ مُرسل میں جو سخن لکھوں

کیا شور ذکر و فکر دعا پنجگانہ کیا

بشر کیا لکھے گا مقامِ محمد