جب دیکھو در مصطفیٰؐ پر ابر رحمت کے چھائے ہوئے ہیں

جب دیکھو در مصطفیٰؐ پر ابر رحمت کے چھائے ہوئے ہیں

دست بستہ کھڑے ہیں ملائک انبیا سر جھکائے ہوئے ہیں


سب کا داتا ہے تو ہم سوالی لاج رکھیو مدینے کے والی

لے کے کاسے نگاہوں کے خالی تیری محفل میں آئے ہوئے ہیں


ان کی چوکھٹ پہ اللہ اکبر دیکھنے میں یہ آئے ہیں منظر

تاجور بھی گداؤں میں مل کر اپنے دامن بچھائے ہوئے ہیں


یہ مقدر کہاں ہر نظر کے کوئی ہو آنکھ والا تو دیکھے

جو لگے ان کے قدموں سے ذرے اب تلک جگمگائے ہوئے ہیں


ہے یہی کشتئ دل کا ساحل ہے یہی زندگانی کا حاصل

یاد محبوب رب العلیٰ کی ہم جو دل میں بسائے ہوئے ہیں


والی دو جہاں اک نظر ہو ہم غلاموں کی جانب گزر ہو

ذکر سے تیرے شاہ مدینہ تیری محفل سجائے ہوئے ہیں


جام کوثر کے ساقی سے پینے بادہ کش جا کہیں ہیں مدینے

ہم کو پوچھا نہ اب تک کسی نے مات قسمت سے کھائے ہوئے ہیں


ہم کو کیا جو ہوا کوئی سلطاں ہم تو ہیں اس کرم ہی پہ نازاں

ان کے بن کر گدا جو نیازیؔ بخت اپنے جگائے ہوئے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

آج رحمت کی ہو برسات مرے شاہِ زمن

بسی ہے جب سے وہ تصویرِ یار آنکھوں میں

مصطفے کی محبت بڑی چیز ہے

دولتِ ذکرِ صبح گاہی دی

نامِ خدا سے سلسلہ

دل میں ہے تڑپ اور ان آنکھوں میں نمی ہے

دلوں سے غم مٹا تا ہے

جاواں صدقے مدینے دے سلطان توں دو جہاں جس دی خاطر بنائے گئے

آہ! ہر لمحہ گنَہ کی کثرت اور بھرمار ہے

تَرانے مصطَفٰے کے جھوم کر پڑھتا ہُوا نکلے