جب گنہگاروں کی طیبہ میں رسائی ہو گی

جب گنہگاروں کی طیبہ میں رسائی ہو گی

سر پہ رحمت کی گھٹا جھوم کے چھائی ہو گی


اس پہ برسیں گے قیامت میں کرم کے بادل

جس گنہ گار نے دی تیری دہائی ہو گی


روز محشر وہی ہوگا میرے آقا کے قریب

محفل صل علیٰ جس نے سجائی ہو گی


چشمہ چشم میں ہلچل سی مچی ہے کیسی

تیری یادوں میں کوئی آنکھ بھر آئی ہوگی


گرمی حشر کی شدت سے رہے گا محفوظ

جس کو بھی ساقی کوثر نے پلائی ہو گی


عرصہ حشر میں دیکھیں گے نبی کے منکر

وہ جدھر ہونگے ادھر ساری خدائی ہو گی


دل کے گلشن میں بہار آئی تو محسوس ہوا

ان کی زلفوں کو صبا چوم کے آئی ہو گی


جوش میں آئی تو ہو گی اے نیازی رحمت

تو نے سرکار کی جب نعت سنائی ہو گی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

اللہ غنی رتبہ و توقیرِ پیمبرؐ

رحمتِ عالَم ﷺ کے در سے لَو لگانی چاہئے

چھڈ واعظ گلاں طور دیاں آ عرش تے جان دی گل کریئے

مصطفی دا آستانہ نور اے

رل خوشیاں یار مناؤ اللہ نے کرم کمایا

اک میں ہی نہیں اُن پر قربان زمانہ ہے

جس کو اپنا رخِ زیبا وہ دکھا دیتے ہیں

بہشتاں دے جلوے نظارے فلک دے

ہم درد کے ماروں کا ہے کام صدا کرنا

ہر درد کا ہوتا ہے درمان مدینے میں