جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا

جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا

مَیں نے دیدارِ خدا کا بھی قرینہ دیکھا


دِل ِ بینا ہو تو سرکار کا دَر دُور نہیں

آنکھ والوں نے جہاں چا ہا مدینہ دیکھا


لاج رکھ لی تِری رحمت نے گنہگاروں کی

شرمِ عصیاں کا جو ما تھے پہ پسینہ دیکھا


عِشقِ سرکار میں مَر مَر کے جئے جاتے ہیں

اُن کے عُشاق کے جینے کا قرینہ دیکھا


مِل گیا جِس کو مدینے کی گدائی کا شرف

اُس کی جھُولی میں دُوعالم کا خزینہ دیکھا


یہ بھی ہے مُعجزۃِ عِشقِ رسوؐلِ اکرم

دُور رہ کر بھی مِرے دِل نے مدینہ دیکھا


مُجھ سے کہتی ہے مِری حَسرتِ دیدارِ طلب

تو نے کیا دیکھا جو خالِدؔ نہ مدینہ دیکھا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

میرے ہر لفظ کی ، ہر حرف کی تحسین ہوئی

حسنِ سرکار کا جو لے کے نمک جاتے ہیں

خُدا کے فضل کا اک شاہکار ہم بھی ہیں

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

محبوب مدینے والے دے دربار توں ملدا ہر ویلے

اُمیؐ نے بہرہ مند کیا عقل و خرد سے

مجھے غلام، اُسے میرا شہریار کیا

غم ہو گئے بے شمار آقا

مالک کہوں کہ صاحبِ رحمت کہوں تجھے

شہنشاہِ زمانہ باہزاراں کروفر آئے