جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا
مَیں نے دیدارِ خدا کا بھی قرینہ دیکھا
دِل ِ بینا ہو تو سرکار کا دَر دُور نہیں
آنکھ والوں نے جہاں چا ہا مدینہ دیکھا
لاج رکھ لی تِری رحمت نے گنہگاروں کی
شرمِ عصیاں کا جو ما تھے پہ پسینہ دیکھا
عِشقِ سرکار میں مَر مَر کے جئے جاتے ہیں
اُن کے عُشاق کے جینے کا قرینہ دیکھا
مِل گیا جِس کو مدینے کی گدائی کا شرف
اُس کی جھُولی میں دُوعالم کا خزینہ دیکھا
یہ بھی ہے مُعجزۃِ عِشقِ رسوؐلِ اکرم
دُور رہ کر بھی مِرے دِل نے مدینہ دیکھا
مُجھ سے کہتی ہے مِری حَسرتِ دیدارِ طلب
تو نے کیا دیکھا جو خالِدؔ نہ مدینہ دیکھا
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے