جو پایا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

جو پایا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘


ہر شعر مرا حمد و ثنا کا ہے مرقع

یہ طرفہ قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


ہیں نیّر و اختر مرے قرطاسِ ثنا پر

تابندہ قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


جبریلؐ بھی آداب بجا لاتے ہیں اس کے

یہ اعلیٰ قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


جس لہجے قرینے سے ہے حسّانؓ کی شہرت

وہ لہجہ قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


کستوری جو نافے میں ہے آہو کے مہکتی

خوشبو کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


طاہرؔ کا سخن انؐ کی عنایت سے ہے طاہر

پاکیزہ قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

مجھے دے کے وصل کی آرزو

دل ہوا گھائل ز فرقت

حالِ دل کس کو سناؤں آپ کے ہوتے ہوئے

تیری رحمتوں کا دریا سرِ عام چل رہا ہے

پھول جیسے لبوں کی دُعا مصطفیٰؐ

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی

ہوراں لئی عرش دور اڈا اے پر یار دی خاطر دُور نہیں

میڈے سوہنے سانول میڈے گھر وی آؤ

طیبہ کے حسیں مرقدِ انوار کی چوکھٹ

ایسے عاصی بھی ہیں جو تاب نظر رکھتے ہیں