قافلے نے سُوئے طیبہ کمر آرائی کی

قافلے نے سُوئے طیبہ کمر آرائی کی

مشکل آسان الہٰی مری تنہائی کی


لاج رکھ لی طمعِ عفو کے سودائی کی

اے میں قرباں مِرے آقا بڑی آقائی کی


فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضِر

بس قسم کھائیے اُمّی تِری دانائی کی


شش جہت سمت مقابل شب و روز ایک ہی حال

دُھوم وَالنَّجم میں ہے آپ کی بِینائی کی


پانسو۵۰۰ سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گام

آس ہم کو بھی لگی ہے تِری شنوائی کی


چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورج

واہ کیا بات شہا تیری توانائی کی


تنگ ٹھہری ہے رضاؔ جس کے لئے وُسعتِ عرش

بس جگہ دل میں ہے اس جَلوۂ ہرجائی کی

شاعر کا نام :- احمد رضا خان بریلوی

کتاب کا نام :- حدائقِ بخشش

دیگر کلام

چمیاں ایں

لیتا ہُوں نام خُلد کا طیبہ نگر کے بعد

محمد کے جلوے نظر آ رہے ہیں

آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

اذانوں کی طرح تحلیل ہو جاؤں مدینے میں

آگئی مسعود ساعت عیدِ میلاد النبی

اُن کا خیال دل میں ہے ہر دم بسا ہوا

تُو حبیبِ خدا خاتم الانبیاءؐ

ہے تیرا شان نبیاں تھیں اچیرا یا رسول اللہ

یہ نظر حجاب نہیں رہے