کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

کیسے عمر کے کفر کا سر ہو گیا قلم

تھی تیز کتنی تیغ نبی کے جمال کی


جلوت کمال کی شہا! خلوت کمال کی

ہر پل تِرا کمال کا ساعت کمال کی


ہم بےکمال کیوں ڈریں محشر کے رنج سے

جب ہے نبی کی شانِ شفاعت کمال کی


سرکار کے عروج کا پھر پوچھنا ہی کیا

جب اُن کے ذکر کو ملی رفعت کمال کی


جب جب بھی حاضری ہوئی مہکا مشامِ جاں

دربارِ مصطفےٰ میں ہے نکہت کمال کی


آج اسکےحرفِ ’’تا‘‘سے بھی واقف نہیں ہیں لوگ

سرکار نے جو کی ہے تجارت کمال کی


کر کے درودِ پاک کی تکرار دیکھئے

محسوس ہوگی آپ کو لذت کمال کی


نعتِ نبی کے واسطے پڑھئے کلامِ پاک

قرآں کی آیتوں میں ہے مدحت کمال کی


آواز دے کے دیکھئے آئے گی جوش میں

سرکارِ دوجہاں کی ہے رحمت کمال کی


بیٹھا شفیقؔ پڑھ کے تو سب نے یہی کہا

اشعارِ نعت میں ہے فصاحت کمال کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

جس کو شرف مآب کرے وصفِ پائے خاص

روضۂ سرکار سے نزدیک تر ہونے کو ہے

کوثر کی بات ہو کہ شرابِ طہور کی

چارہ گر ہے دِل تو گھائل عشق کی تلوار کا

جونہی ان کا نام لیا ہے

مہرباں ہیں کتنے آقاؐ، آپ بھی

اگر ایماںکی پوچھو تو یہی ہے

میرے کملی والیا محبوبا

ترا جلوہ پیش ِ نظر رہے

اللہ نور، نور کا پیکر حضورؐ ہیں