خُلد کے منظر مدینے میں نظر آئے بہت

خُلد کے منظر مدینے میں نظر آئے بہت

رحمتوں کے ابر گِھر گِھر کر اُدھر آئے بہت


آپؐ جیسا ایک بھی آیا نہ آئے گا کوئی

محفلِ کونین میں یُوں تو بشر آئے بہت


مَیں نے جنگل میں کہی تھی نعت تنہا بیٹھ کر

دیکھتے ہی دیکھتے قُدسی اُتر آئے بہت


یہ اُسی مٹی کی قسمت تھی جو نیچے بچھ گئی

ورنہ پا بوسی کی خاطر بحر و بر آئے بہت


جب کبھی مَیں نے سُنا اسمِ مبارک آپؐ کا

رنگ چہرے پر عقیدت کے نکھر آئے بہت


جن کو ملنی تھی سعادت مِل گئی اب بحث کیا ؟

آپؐ پر قربان ہونے یوں تو سر آئے بہت


آپؐ جس کے منتظر تھے وہ جواں صرف ایک تھا

سر جھکانے کے لیے ورنہ عمر آئے بہت

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اسی الف تیرے اسراراں نوں تیرے ای دسیاں جان گئے

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

آیا آیا مہ ذوالحج دا

ہم کہاں مدحتِ سرور کا ہنر رکھتے ہیں

ربِ کعبہ نے کر دی عطا روشنی

زباں سے بیاں کچھ ثنا تو ہوئی ہے

کھُلا بابِ حرم الحمد اللہ

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک

دیکھ کر روضۂِ سرکار کی رعنائی کو

یوں تو لاکھوں مہ جبیں ہیں آپ سا کوئی نہیں