خُلقِ رسولؐ سے اگر اُمّت کو آگہی رہے

خُلقِ رسولؐ سے اگر اُمّت کو آگہی رہے

وُسعت رہے قُلوب میں، ذہنوں میں تازگی رہے


دیتا ہے سب خدا مگر تقسیم تو انہی کی ہے

دامن جو ان کا تھا م لیں ہم کو نہ پھر کمی رہے


نوکر ہوں تیری آل کا، بس یہ مری شناخت ہے

مالک کرے کہ عمر بھر میری یہ نوکری رہے


میری تو ہے یہی دعا جب تک بدن میں جان ہے

دل میں ہو عشقِ مصطفٰیؐ لب پر علی علی رہے


جس در پہ ہے بندھا ہوا تانتا فرشتگان کا

کیونکر نہ اس غلام کو پھر شوقِ حاضری رہے


نکلے بدن سے جان تو لب پر ہو نعت ِمصطفٰیؐ

تاکہ بوقت موت بھی ہونٹوں پہ چاشنی رہے


لے لیں جلیل ہم اگر صلِ علیٰ سے روشنی

منزل تو ہاتھ باندھ کر راہوں میں پھر کھڑی رہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

اٹھی ہے جن کی جانب بھی

حبیبِ رب العُلیٰ محمدؐ

ماہِ تاباں سے بڑھ کر ہے روشن جبیں

خطا کار پر مہرباں ہیں محمدؐ

دامانِ کرم کے جو سہارے نہیں ہوتے

محمدؐ کی نعتیں سناتے گزاری

مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے

جو سایہ ہی نہیں تیرا کہاں

فہم و ادراک سے ماورا شان ہے

دیکھ لوں جا کر مدینہ پاک کو