کونین میں وُہ شمع جلائی حضورؐ نے

کونین میں وُہ شمع جلائی حضورؐ نے

پُر نُور کر دی سَاری خدائی حضورؐ نے


پیغمبروں کے دِل میں رہی جِس کی آرزُو

دولت وہ ہم کو حق سے دلائی حضور نے


اہلِ خِرد کی آنکھ بڑی دُور تک گئی

سُوئے قمر جو اُنگلی اٹھائی حضورؐ نے


اس پر نثار ہو گئیں خالق کی رحمتیں

محشر میں جِس سے آنکھ ملائی حضورؐ نے


آزردہ پھِر رہے تھے ہم اس کائنات میں

ہم بیکسوں کی بات بنائی حضورؐ نے


اعظم وہ دو جہاں کی حقیقت کو پا گیا

جِس کو بھی ایک گھونٹ پلائی حضوؐر نے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

درِ نبیﷺ پر پڑا رہوں گا

آئیں کبھی تو ایسے بھی حالات دو گھڑی

رہوے عشق سلامت سوہنے دا کی کرنا سوچ و چاراں نوں

دنیائےدل ہے زیر و زبر سیّدؐ البشر

سخاوت ہی سخاوت ہے محبت ہی محبت ہے

ایسا معطر ، ایسا معنبر

کیوں سر تے دُکھّاں فکراں دی نہیری جھُلّی ہوندی

وداعِ طیبہ پہ آنکھوں سے جو گرے آنسو

اپنے گھر میں ایک دن داخل

مرحبا! مقدَّر پھر آج مسکرایا ہے