لب پہ نام حضور آئے گا

لب پہ نام حضور آئے گا

اک نرالا سرور آئے گا


بیٹھ آ کر نبی کی محفل میں

دل کی دنیا میں نور آئے گا


بول اُونچا نہ بولنا ہرگز

ورنہ دل میں غرور آئے گا


راستہ دیکھتے رہو اُن کا

آنے والا ضرور آئے گا


الله الله نظام مصطفوی

زندگی کا شعور آئے گا


جب بھی اُن کے کرم کی بات چلی

یاد اک اک قصور آئے گا


ہو نگاہِ کرم نیازی پر

کب وہ تیرے حضور آئے گا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

بہارِ جاںفزا تم ہو نسیم داستاں تم ہو

باب انعام کھلا رحمتِؐ عالم کے طفیل

جہنوں سد دے حضور او ہو جاندا اے مدینے

دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی

ہر رنگ میں اُن کا جلوہ ہے

میں اندھیرے میں ہوں ‘ تنویر کہاں سے لاؤں

اضطرابِ دلِ مہجور مٹانے نہ دیا

نبی سارے ای شاناں والے نے محبوب دی مثل ناں کوئی اے

سحاب ، از پئے کشتِ امل درود شریف

مجھے انکی یادوں نے آواز دی ہے