لوحِ دل بے حرف ہے اس پر لکھا کچھ بھی نہیں

لوحِ دل بے حرف ہے اس پر لکھا کچھ بھی نہیں

آپؐ کے اسم گرامی کے سوا کچھ بھی نہیں


آپؐ کی رہ میں بکھر جاؤں میں شبنم کی طرح

میرے ہونٹوں پر بجز اِس کے دعا کچھ بھی نہیں


دوجہاں کی وسعتیں حائل ہیں رستے میں مگر

آپؐ چاہیں تو یہ سارا فاصلہ کچھ بھی نہیں


ہاتھ پھیلائے نہیں اس نے کسی کے سامنے

آپؐ کے خادمِ نے دنیا سے لیا کچھ بھی نہیں


کون سی شے لے کے آوں آپؐ کے دربار میں

میرے دامن میں ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں


کس طرح ہو آپؐ کے وہ مرتبہ سے آشنا

جس کو اپنے ہی تشخص کا پتہ کچھ بھی نہیں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

یہ اکرام ہے مصطفےٰ پر خدا کا

کعبے سے اٹھیں جھوم کے رحمت کی گھٹائیں

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

مرا واسطہ جو پڑے کبھی کسی تیرگی کسی رات سے

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہے

روشن ہے دو عالم میں مہ رُوئے محمد

تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے

دل کو شعور، ذہن گو گیرائی مل گئی

دل میں اترتے حرف سے مجھ کو ملا پتا ترا