لِکھ رہا ہوں نعتِ سَرور سبز گُنبد دیکھ کر

لِکھ رہا ہوں نعتِ سَرور سبز گُنبد دیکھ کر

کیف طاری ہے قلم پر سبز گُنبد دیکھ کر


ہے مُقدّر یَاوَری پر سبز گُنبد دیکھ کر

پھرنہ کیوں جُھومے ثَنا گر سبز گُنبد دیکھ کر


مسجدِنبوی پہ پہنچے مَرحَبا صلِّ عَلٰی

ہوگیا جاری زَباں پر سبز گُنبد دیکھ کر


جُوں ہی میں پہنچا مدینے کی گلی میں بیقرار

آنکھ میری ہوگئی تَر سبز گُنبد دیکھ کر


رُوح کو تسکین جَانِ مُضْطَرِبْ کو چَین ہے

دِل کو بھی رَاحت مُیَسَّر سبز گُنبد دیکھ کر


انکے منگتے، انکے سائل دوجہاں کی نعمتیں

مانگتے ہیں ہاتھ اُٹھا کر سبز گُنبد دیکھ کر


آپ سے بس آپ ہی کو مانگتا ہے یانبی!

آپ کا ادنیٰ گداگر سبز گُنبد دیکھ کر


لندن و پیرس کا عاشق بھی یقینا مَرحَبا!

بول اُٹھے گا روح پَرور سبز گُنبد دیکھ کر


دُھوپ روزانہ مدینہ جھوم کر ہے چُومتی

اور لپٹ جَاتی ہے آکر سبز گُنبد دیکھ کر


چُوم لیتا ہے مدینہ روز آکر آفتاب

پھر لپٹ جَاتا ہے آکر سبز گُنبد دیکھ کر


ٹُوٹ جائے دَم مدینے میں مرا یارب! بقیع

کاش ہوجائے مُیَسَّر سبز گُنبد دیکھ کر


جَب جُدائی کی گھڑی آتی ہے تو کَوہِ اَلَم

ٹوٹ پڑتا ہے دِلوں پر سبز گُنبد دیکھ کر


آپ کی گلیوں کے کُتّے مُجھ سے تو اچھّے رہے

ہے سُکُوں ان کو مُیَسَّرسبز گُنبد دیکھ کر


وقتِ رُخصت خُون اُگلتے تھے مرے قلب و جگر

آنکھ رَو پڑتی تھی اکثر سبز گُنبد دیکھ کر


میرے مُرشِدنے گزارے ہیں مدینے میں برس

اُن کی رحمت سے سَتَتَّر سبز گُنبد دیکھ کر


یارسُول اللہ! مُرشدپر کرم ہوں بے شمار

سَوئے ہیں قدموں میں آکر سبز گُنبد دیکھ کر


آہ! اے عطّارؔ اتنا بھی نہ تُجھ سے ہوسکا!

جَان کر دیتا نچھاوَر سبز گُنبد دیکھ کر

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

اعمال کے دَامن میں اپنے

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

بیکسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں

بڑی اُمید ہے سرکارﷺ قدموں میں بُلائیں گے

جلوہ فطرت، چشمہ رحمت، سیرتِ اطہر ماشاءاللہ

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

فجر دے رنگ ثنا تیری کرن یا اللہ

قافلے عالمِ حیرت کے وہاں جاتے ہیں