مدینے میں جو طیّارہ اُترتا یا رسول اللہ

مدینے میں جو طیّارہ اُترتا یا رسول اللہ

مُقدّر ، ہم غریبوں کا سنورتا یا رسول اللہ


مُطیع و مُتّبِع ہوتی یہ اُمّت گر تری آقا!

تو شیرازہ نہ یُوں اِس کابِکھرتا یا رسول اللہ


خُدا کا شُکر ہے آقا ! تری بعثت ہوئی ورنہ

یہ لوگوں کا چلن کیسے سُدھرتا یا رسول اللہ


میں جی بھر کر کیا کرتا ترے گُنبد کے نظّارے

مدینے میں اگر جا کر ٹھہرتا یا رسول اللہ


نِگاہوں سے کیا کرتا شہا ! تقبیل ذرّوں کی

وہاں کی جس گلی سےبھی گُزرتا یا رسول اللہ


درِ سرکار پر رہتا جو مرجع ہے فرشتوں کا

تو اِس سے اپنا ایماں بھی نِکھرتا یا رسول اللہ


کبھی ایسا کرم ہوتا ،میں پہروں دیکھتا رہتا

تصور میں ہرا گُنبد اُبھرتا یا رسول اللہ


درودوں کے وظیفے کا میں حَظ لیتا مدینے میں

نظارہ سبز گُنبد کا جو کرتا یا رسول اللہ


تری رحمت کاسایہ سر پہ رہتا ہر گھڑی، جب میں

غموں کے تپتے صحرا سے گُزرتا یا رسول اللہ


اِسی نے تو کیا آقاْ ! عدو کو تیرا گرویدہ

رویّہ تُو نے دُشمن سے جو بَرتا یا رسول اللہ


حِصارِ رحمتِ عالَمْ میں رہتا ہوں سدا چُونکہ

تو دُشمن سےبھلا کیسے میں ڈرتا یا رسول اللہ


تری یادوں کےکمبل میں جو لپٹا ہوں ،بھلا کیونکر

غموں کی برفباری میں ٹِھٹھرتا یا رسول اللہ


جو مِل جاتی اِجازت تو مدینے کو میں جا پاتا

یُوں سر سے بار عِصیاں کا اُترتا یا رسول اللہ


ترا دستِ تسلّی جو بوقتِ مرگ سینے پر

دھرا ہوتا ، تسلّی سے میں مرتا یا رسول اللہ


جلیلِ پُر خطا کی گر اجل آتی مواجہ پر

تو ناز اپنے مُقدّر پر یہ کرتا یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

میں گدائے دیارِ نبیﷺ ہوں

مکے حاضری دے دن ہوئے پورے ہن مدینے دے ولّے تیاریاں نیں

نہ مرے سخن کو سخن کہو

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

نظر سے تری اے رسُولِؐ انام

زمیں سے گزرتی ہوئی آسماں تک

ہوگی مقبول حضوری کی دعائیں کب تک

مَرَضِ عشق کا بیمار بھی کیا ہوتا ہے

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے

رب سلم على رسول الله مرحبا مرحبا حبیب اللہ