رب سلم على رسول الله مرحبا مرحبا حبیب اللہ

رب سلم على رسول الله مرحبا مرحبا حبیب اللہ

بگڑی بن جائینگی باتیں بھیج درودوں کی سوغاتیں


ان کی بزم سجی ہے رم جھم رحمت کی جھڑی ہے

کتنی پر کیف گھڑی ہے رحمتوں و


حشر میں تجھ بن کون سنبھالے یا نبی اللہ رحمتوں والے

تیری شفاعت ہو گی خالق کی رحمت ہو گی


جنت میں امت ہو گی امت کے والی

رحمت کی ہو جائے نجریا دیکھ لوں آقا توری نگریا


نظروں سے گنبد چوموں اپنی قسمت پر جھوموں

روضے کے گرد گھوموں بن کے سوالی


نور کی رتیاں نور کے تڑکے دیکھن کارن منوا دھڑ کے

کردیجو ایک اشارہ دیکھوں سرکار دوبارہ


سندر سا پیارا پیارا در تیرا عالی

روشن روشن چاند ستارے ان کی دم سے نور نظارے


گیت نیازی گائے ان کی ہر بات لبھائے

سب کو دامن میں چھپائے کملیا کالی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

میں راہ اوہدے وچ رُل دا ہاں محبوب پیارا نہیں آیا

نبی کی نعت لبوں پر درود اور سلام

محبوب خدا نوں ہر شے دا مختار نہ آکھاں کیہہ آکھاں

شاہِ ابرارؐ سے نسبت نہ اکارت جائے

جب حُسن تھا اُن کا جلوہ نما انوار کا عَالم کیا ہوگا

سر کو جھکائے ہے فلک ان کے سلام کے لیے

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

آدم کا افتخار ہیں خیر البشر ہیں آپؐ

سنگ باریِ ظلم و ستم سے زخم جب جب بھی کھائے ہیں آقاؐ

خردِ ارض و سما سیّد مکی مدنی ؐ