میں جنت کی زمیں مانگوں نہ جنت کی ہوا مانگوں

میں جنت کی زمیں مانگوں نہ جنت کی ہوا مانگوں

فقط میں بوسۂ پائے محمد مصطفیٰ مانگوں


عطا ہو جائے گر مجھ کو زیارت کملی والےؐ کی

تو اس سے بڑھ کے میں اپنے خدا سے اور کیا مانگوں


نہ سونے کی نہ چاندی کی نہ حُوروں کی تمنا ہے

میں سر اپنا نبی کی پاک چوکھٹ پر پڑا مانگوں


صحابہ کی مناقب لکھنے کی خاطر خدا سے میں

حسان ایسا قلم میں نور میں ڈوبا ہوا مانگوں


مدینے شہر کی گلیوں کی خوشبو کے عوض یا رب!

نہ میں شمس و قمر چاہوں نہ میں ارض و سما مانگوں


سوا نیزے پہ جب ہوگا یہ سورج روزِ محشر میں

میں اس دن اپنے سر پر سایۂ خیر الوریٰؐ مانگوں


اگر میرا خدا مجھ سے کہے مانگو تو میں اُس دن

حسن ابن علی کا ہی تقدس اور حیا مانگوں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

چل میرے قلبِ زار مدینہ شریف میں

دکھاں جد گھیرا پا لیا مینوں

سینے میں گر ہمارے قرآن ہے تو سب کچھ

کر ذکر مدینے والے دا

طیورِ فکر جو ان کے خیال تک پہنچے

بڑھ کر ہے خاکِ طیبہ

حرف تصویرِ تحیر ہے ،ادب مہر بہ لب

سرِ بزم ہر دوسرا آتے آتے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

پرچم کشا جمال ہے شہرِ حبیبؐ میں