منانا جشنِ میلادُالنبی ہرگز نہ چھوڑیں گے

منانا جشنِ میلادُالنبی ہرگز نہ چھوڑیں گے

جلوسِ پاک میں جانا کبھی ہرگز نہ چھوڑیں گے


خدا کے دوستوں سے دوستی ہرگز نہ چھوڑیں گے

نبی کے دشمنوں کی دشمنی ہرگز نہ چھوڑیں گے


خدائے پا ک کی رسّی کبھی ہرگز نہ چھوڑیں گے

نہیں چھوڑیں گے دامانِ نبی ہرگز نہ چھوڑیں گے


لگاتے جائیں گے ہم یارسولَ اللہ کے نعرے

مچانا مرحبا کی دھوم بھی ہرگز نہ چھوڑیں گے


جو چاہو مانگ لو دروازۂ رحمت کُھلا ہے آج

تمہیں خالی ولادت کی گھڑی ہرگز نہ چھوڑیں گے


منائیں گے خوشی ہم حشرتک جشنِ ولادت کی

سجاوٹ اور کرنا روشنی ہرگز نہ چھوڑیں گے


اگرچِہ مال بھی اِس راہ میں قربان ہوجائے

مگر نعتِ نبی پڑھنا کبھی ہرگز نہ چھوڑیں گے


نبی کے نام پر سوجان سے قربان ہوجائیں

غلامانِ نبی ذِکرِ نبی ہرگز نہ چھوڑیں گے


جو کوئی جس کا کھاتا ہے اُسی کے گیت گاتا ہے

نبی کے گیت گانا ہم کبھی ہرگز نہ چھوڑیں گے


اگرچِہ راستے میں لاکھ رَوڑے کوئی اٹکائے

رَہِ اُلفت پہ چلنا ہم کبھی ہرگز نہ چھوڑیں گے


کمانے مال وزر دَر دَر پھرے اپنی بلا ہم تو

نہ چھوڑیں گے مدینے کی گلی ہرگز نہ چھوڑیں گے


اے میرے بھائیو! ہے تم سے مَدنی اِلتِجا میری

پکارو ہم رضاکی پَیروی ہرگز نہ چھوڑیں گے


صَحابہ اور ولیوں کی مَحَبَّت دل میں ڈالی ہے

لہٰذا دعوتِ اسلامی بھی ہرگز نہ چھوڑیں گے


ہمارا عہد ہے کہ دعوتِ اسلامی کو ہرگز

کبھی بھی ہم نہ چھوڑیں گے کبھی ہرگز نہ چھوڑیں گے


تسلّی رکھ نہ ہو مایوس قبر و حشر میں عطّاؔر

تجھے تنہا رسولِ ہاشِمی ہرگز نہ چھوڑیں گے

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

دھوم ہے ہر جا محمد مصطفیٰ پیدا ہوئے

تُو کُجا من کُجا

باخبر سرِ حقیقت سے وہ مستانے ہیں

خُوشا جھومتا جا رہا ہے سفینہ

نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے

اگر مِل جائے اذنِ باریابی

نظر سے ذروں کو سورج کے ہم کنار کیا

کتنا گناہگار ہُوں کتنا خراب ہُوں

تھی جس کے مقّدر میں گدائی ترے در کی

جبین شب پر رقم کیے حرف کہکشاں کے