میم تیرے نام کی تلخیصِ ہست و بود ہے

میم تیرے نام کی تلخیصِ ہست و بود ہے

تو ہی تخلیقِ جہاں کا مقصد و مقصود ہے


میری ہر اک سوچ کا مرکز ہے کوئے مصطفیٰ

اس سے آگے سوچ کا ہر زاویہ مفقود ہے


صاحبانِ عقل نے پایا نہیں اس راز کو

تو شبِ معراج میں شاہد ہے یا مشہود ہے


میرا خامہ معبدِ مدحت میں ہے محوِ طواف

تیرا سنگِ در مرے ہر لفظ کا مسجود ہے


جسم تو بچوں کی خاطر لوٹ آیا ہے مگر

دل ابھی تک ان کے قدموں کی طرف موجود ہے


میرا دامانِ طلب پھیلا ہے ان کے سامنے

جن کے دستِ مرمریں کا جود لا محدود ہے


نعت گوئی کے عوض ملتی ہیں ساری عزتیں

نعت گوئی کا ہنر اشفاقؔ جی مسعود ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

کوئی مقام نہیں ہے درِ نبیؐ کی طرح

اساں دنیا نوں کی کرنا تے کاروبار کی کرنا

رہواں کردا سدا رو رو دُعاؤاں اے میرے مولا

اُویسیوں میں بیٹھ جا بلالیوں میں بیٹھ جا

اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا

پنچھی بن کر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

درسِ سرور سے ہوئی جب شانِ انسانی بلند

اِک بار پھر کرم شہِ خیرُالانام ہو

مرے نبیؐ نے درِ خدا پر سرِ خدائی جھکا دیا ہے

نطر میں پھِر رہا ہے آستاں محبُوبِؐ برتر کا