محبوب خدا کا ہے دربار مدینے میں

محبوب خدا کا ہے دربار مدینے میں

ہیں امت عاصی کے غمخوار مدینے میں


میخانہ مدینے میں ساقی بھی مدینے میں

دوڑے ہوئے جاتے ہیں میخوار مدینے میں


مکے میں برستے ہیں انوار خدا وندی

رحمت کا لگا دیکھا بازار مدینے میں


دربار رسالت کی یہ کتنی فضلیت ہے

اللہ کا ہوتا ہے دیدار مدینے میں


دنیا کا کوئی منظر جچتا نہیں نظروں میں

جورہ کے چلا آئے دن چار مدینے میں


وہ دن بھی تو آئے گا آئیں گی وہ گھڑیاں بھی

جب مل کے چلیں گے ہم سب یار مدینے میں


سو بار نیازی میں دکھ درد سناؤں گا

سرکار جو بلوائیں اک بار مدینے میں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

حق نما حق صفات آپ کی ذات

ہر لمحہ زندگی کا یہی اک اصول ہو

جذبۂ حسرتِ دیدار جو تڑپاتا ہے

کب کہتا ہوں نایاب نگینہ مجھے دے دو

مُحمَّد پہ صدقے زباں ہو رہی ہے

مدنی سب نبیاں دا پیر مدنی سب نبیاں دا پیر

بارگاہِ پا ک میں پہنچے ثنا کرتے ہوئے

بیچ منجدھار میں ہے میرا سفینہ یا رب

دل بہت خوش ہے کہ یاد شہؐ ابرار میں ہے

اترے ملک زمینِ حرم پر تیرے حضور