محتاط قلم رکھنا سرکار کی مدحت میں

محتاط قلم رکھنا سرکار کی مدحت میں

ہرگز نہ غلو شامل ہو نعتِ رسالت میں


آقاؐ کی غلامی کا دعویٰ ہے تبھی سچا

کردار بھی ڈھل جائے جب شاہؐ کی الفت میں


آئینہ بنا دل کو سرکار کی سیرت کا

ہے سارے مسائل کا حل آپ کی سیرت میں


سورج کی تپش ورنہ محشر میں جلا دے گی

آجاؤ گنہ گارو! دامانِ رسالت میں


وہ ہو ہی نہیں سکتے عشاقِ نبیؐ ہرگز

ہے شک جنہیں ذرہ بھر آقاؐ کی شفاعت میں


قرآن کی آیت سے ملتا ہے ثبوت اس کا

بے حُبِ نبیؐ کوئی جائے گا نہ جنت میں


اک امّی پیمبر نے کی گنگ زباں ان کی

جو اہلِ عرب کل تھے بے مثل فصاحت میں


تاریخ بتاتی ہے یہ بدر کے غزوہ کی

ہر صاحبِ ایماں تھا بے مثل شجاعت میں


ہے عشقِ علی باطل اس کا جو کمی ڈھونڈے

بوبکر وعمر عثمان کی عزّت و عظمت میں


ہم ہوتے اگر احسؔن سرکار کے دیوانے

محصور نہیں ہوتے رسوائی و ذلت میں

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

خدائی تے چھایا ہدایت دا چانن

آرزو کس کی کروں ان کی تمنا چھوڑ کر

اک نور سا تا حدِ نظر پیشِ نظر ہے

ہاں اگر تجھ کو حیاتِ جاودانی چاہئے

ہُن شاماں ڈھلیاں نے ہجر دا ماہیا

کوئی جہاں میں ہوا نہ ہوگا شفیق تجھ سا کریم تجھ سا

اے مہِ نورِ ازل ‘ اے شہِ لولاک قدم

رسولِ خدا کی غلامی میں کیا ہے

دِل ہے ذِکر ِ حضورؐ کے صَدقے

اس کو ہے دو جہان کی راحت ملی ہوئی